کہنا دھی نوں تے سنانا نہو نوں
لاہور کا دورہ کرنے کے بعد
وزیر اعظم عمران خان نے ارکان پنجاب اسمبلی کو دوٹوک پیغام دیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب
عثمان بزادر ہی ہوں گے۔
ایک اجلاس میں عمران خان کہا
کہ وہ عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے نہیں ہٹائیں گے۔ اور وہ ان کی کارکردگی سے
مطمعن ہیں۔ عمران خان نے اجلاس میں بتایا کہ کچھ لوگ ان کی حکومت کو ناکام بنانے
کے لیے جان بوجھ کز افراتفری پھیلا رہے ہیں۔
اور دوسری طرف انہوں نے خیبر پختونخوا میں محمود
خان وزیراعلیٰ کے خلاف سازشیں کرنے پر تین صوبائی وزرا سے اُن کے قلم دان واپس لے
لیے۔ اس تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں ارکان پنجاب اسمبلی کو پیغام دیا ہے کہ یہ سب
پنجاب میں بھی ہو سکتا ہے ۔ سجنوں تے بیلیوں باز آ جاو۔ عمران خان نے ایسا
رویہ اختیار اس لیے کیا ہے کہ وہ ایک پیغام کافی عرصے سے دیتے آ رہے ہیں کہ وہ
کسی بھی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ۔
خیبر
پختونخوا میں تین وزیر جو کہ بہت ہی اہم لوگ تھے اُن سے قلم دان واپس لینا ایک بہت
ہی بڑا قدم ہے۔ جس کی توقع کرنا مشکل تھا۔ ابھی تک خان صاحب وہی کر رہے ہیں بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے
لگتا ہے
کہ خیبر پختونخوا میں تبدیلی کا پیغام پنجابی کی ایک کہاوت سے مطابقت
رکھتا ہے کہ
کہنا دھی نوں تے سنانا نہو نوں
۔
0 Comments