انتہائی مشہور ڈرامہ اختتام پذیر - میرے پاس تم ہو اور ہماری ثقافت

ڈرامہ کی کہانی کا آغاز پاکستان
انٹرٹینمنٹ چینلز کے دوسرے ڈراموں سے مماثلت رکھتا ہے۔ ایک گھر کی کہانی اور اس کے کردار ۔ اس ڈرامے
میں خلیل الرحمٰن قمر کے لکھے ہوئے دوسرے ڈراموں کی طرح محبت اور بے وفائی کے
فلسفہ منظرعام پر آتا ہے۔ مکالمے اور ترسیل محض ذہن سازی کے حامل تھے اور اگر ان کو
زیادہ بولڈ کہا جاے تو بے جا نہ ہو گا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس ڈرمے میں ایسےمکالمات تھے جنہیں آسانی سے کاٹ دیا جاسکتا تھا۔
اس ڈرامے کے مرکزی کردار دانش
نے واقعی بہت عمدہ اداکاری کی ہے اور بلاشبہ اس شو کا اسٹار اور ہیرو ہونے کا حق
ادا کیا ۔ دانش کے جذبات کو جس طرح ڈرامائی انداز میں دکھایا گیا اور خاص طور پر
جب اس نے یہ محسوس کیا کہ مہیوش اسے چھوڑنے والی ہے وہ بہت متاثر کن سے انداز میں دکھایا گیا تھا۔
ایک ایسا فون جو آپ کو حیرت میں
ڈالے گا
پچھلی چند اقساط میں رومی کے
مکالمے یقینا اس کی عمر کے لئے نامناسب تھے جو اس کی عمر کا بچہ عام زندگی میں نہیں بولتا
- لیکن ان دونوں باپ بیٹے کا رشتہ ہمیشہ
دل کو گرمانے والا تھا۔ بہت عمدہ ادا کیا گیا
عدنان صدیقی نے اپنا کردار بہت
اچھا ادا کیا ۔ جیسا کہ ان کی طرح کردار حقیقی زندگی میں ہوتا ہے۔ ۔ حرا مانی کا
نظریہ اور ڈرامہ میں کارکردگی نے مجھے زیادہ متاثر نہیں کیا۔ وہ اپنا اثر نہیں
چھوڑ سکی جیسا اس نے اپنا کردار دوسرے ڈراموں میں بھی کامیابی سے ادا کیا عائزہ خان ڈرامے میں بھتر اور متاثر کن دکھائی
دیتی سکتی تھیں ۔
دانش کی اور رومی کی گفتگو
دراصل دل دہلانے والی تھی۔ ہدایتکار نے یقینی بنایا کہ ناظرین کی شمولیت ہر مناظر
میں شامل ہے جس کا اظہار کچھ مناظر میں ہوتا بھی رہا ناظرین ڈرامے کی predictions کرتے نظر آے۔ ڈرامہ میں کیمرا مین کا کام حیرت انگیز تھا۔ بہت ھی اچھا شوٹ کیا گیا۔
میرے نزدیک اس ڈرامہ کے خاتمے
کے بارے میں کوئی نئی بات نہیں تھی اور میں ان لوگوں کے لئےافوس بھی محسوس کرتا ہوں جنہوں نے بڑی اسکرینوں پر آخری
ڈرامہ دیکھنے کا ٹکٹ خریدا ہے! لیکن اس کے باوجو کچھ لوگ روے بھی ۔
مجھے پڑوسی ملک کی ایک فلم کی
کاپی یا اس مماثلت لگتا ہے۔ یا شائد مصنف نے اس کو ذہن میں رکھ کر ڈرامہ لکھا ۔ جس
میں اجے دیوگن اپنی بیوی کو لے کر اٹلی جاتا ہے تاکہ وہ اس کے محبوب سے اس کو ملا
کر خود واپس چلا جاے کیوں کہ اس کی بیوی اس کے رہنا نہیں چاہتی کیوں کہ وہ اپنے محبوب
سے شادی کرنا چاہتی ہے۔
ڈرامہ نشر ہوا اور شہرت حاصل کی
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ایسی ثقافت میں رہتے ہیں جس کا یہ ڈراما اطہار
کرتا ہے اور کیا ایسے مرد ہماری ثقافت کا
حصہ ہیں جو اپنی بیوی کو کسی دوسرے مرد کے پاس جانے کے چھوڑ سکتے ہیں اور کیا ایسی
عورت بھی ہے جو شادی کے بغیر کسی مرد کے ساتھ رہ سکتی ہے. ہم اس ڈرامے میں جو کچھ تاثر دنیے کی کوشش کر رہے
ہیں ، اس کا اثر ہمارے بچوں ہمارے نوجواں جو ہمارہ مستقبل ہیں جنہوں نے اس ڈرامے ک؎و دیکھا وہ اس سے کیا نتیجہ
اخذ کریں گے۔ شاید ہم نے اپنے معاشرے میں اس طرح کے واقعات کا مشاہدہ کیا ہو لیکن
ہمیں اس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے یا ایک ایسے
میڈیم پر دکھانے کی ضرورت ہے جس کو پاکستان میں بہت دیکھا جاتا ہے - میرے خیال میں
- واقعی نہیں اس کی ضرورت نہیں
1 Comments
اچھی کاوش ہے کچھ ٹائپنگ کی غلطیاں ہیں
ReplyDeleteمعاشرے کے حوالے سے ایک اہم بات جو میں کہنا چاہوں گا کہ معاشرہ ہمیشہ ہی تغیر پذیر ہوتا ہے اور اس میں مختلف ذہن, روایات اور سوچ رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں اسی وجی سے معاشرے میں ایسے واقعات ہوتے جن کا سرعام تذکرہ ممکن نہیں ہوتا لیکن بہرحال ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں انہی میں سے ایک کو ٹاپک بنا کر اس ڈرامہ کے ذریعہ اجاگر کیا گیا
یوں کہا جاسکتا کہ ایسے ٹاپک کے ڈرامے بچوں اور ناپختہ ذہن رکھنے والوں کو دکھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے تاکہ کسی قسم کا منفی تاثر نا پھیلے سکے